حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ النجف سکردو میں"ایک شام فلسطینیوں کے نام"کے عنوان سے مظلوم فلسطینی مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی، غاصب اسرائیل سے اظہارِ بیزاری اور فرزند اسلام امام خمینی (رہ) کی 35ویں برسی کی مناسبت سے ایک محفل مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا، جس کی صدارت امام جمعہ مرکزی جامع مسجد سکردو علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے کی، جبکہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان مہمان خصوصی تھے۔
اس اہم محفل مشاعرہ میں علمائے کرام، دانشور، سیاست دان، عمائدین اور شعرائے کرام نے بھرپور شرکت کی۔
مشاعرے کا آغاز مشہور قاری حافظ محمد تقی ذاکر نے تلاوت کلام الٰہی سے کیا۔ معروف نعت خواں محمد حسن اولڈینگ نے بارگاہ رسالت میں عقیدت کے پھول نچھاور کئے۔
مشاعرے میں بابائے بلتی آخوند محمد حسین حکیم، غلام مہدی شاہد، احسان علی دانش، محمد افضل روش، محمد یوسف کھسمن، مولانا زہیر کربلائی اور مولانا مبشر حسن نے اپنے قیمتی اشعار پیش کیے۔
شعراء نے اپنے اشعار کے ذریعے فلسطینیوں کی مظلومیت کو اجاگر اور غاصب اسرائیلی مظالم کو عیاں کرکے انسانی ضمیروں کو جھنجھوڑ کر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی تاکید کی اور انقلاب اسلامی ایران کے ذریعے اتحاد بین المسلمین کی راہ ہموار کرنے، امت اسلامی کی بیداری اور مقاومتی بلاک کے قیام پر امام خمینی(رہ) کی روح کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں فلسطین اور امام خمینی(رہ) کے حوالے سے بہترین شاعری کرنے پر شعراء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ شعراء ہر دور کا وہ حساس اور نبض شناس طبقہ ہوتے ہیں جن کی شاعری کا مطالعہ کیے بغیر کسی بھی قوم کی تاریخ کامل طریقے سے نہیں سمجھی جاسکتی۔
انہوں نے بلتستان کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بلتستان پاکستان کا دل ہے۔ یہاں کے علماء نے ملک کے دیگر شہروں میں جاکر وہاں کے لوگوں کو دین شناس بنایا۔ یہاں کی پرامن فضا، باحیا و باپردہ اور بہترین اسلامی ثقافت ملک کے دیگر شہروں میں رہنے والوں کے لیے قابل تقلید ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے حماس اسرائیل جنگ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اسرائیل ہر اعتبار سے شکست کھا چکا ہے۔ اسرائیل چاہتا تھا کہ کم وقت میں فیصلہ کن کامیابی سے ہم کنار ہو جائے، نقصان کم سے کم ہو اور جنگ اسرائیلی سرحد سے باہر رہے۔ ان تمام اہداف میں وہ بری طرح ناکام رہا ہے۔ آج مزاحمتی بلاک پہلے سے کہیں طاقتور ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے دنیا میں امریکہ اور استعماری طاقتوں کا اثر ورسوخ دن بہ دن کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ ایک وقت ایسا تھا کہ امریکہ پر کوئی حملے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا، لیکن آج یمن کے حوثی انصار اللہ ہر طرف سے امریکی اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ اسرائیل اس وقت ہر طرف سے مزاحمتی محاذ کے نرغے میں ہے۔ 7اکتوبر کو حماس کا حملہ دفاعی تھا، کیونکہ 75سالوں سے اسرائیل آئے روز فلسطین پر حملہ آور تھا۔ وہ اسرائیل جس کے سامنے تمام عرب ممالک نے گھٹنے ٹھیک دیئے تھے۔ انقلاب اسلامی ایران کے باعث فلسطینی مزاحمت میں ایک نئی روح آگئی، یہ سب اس وجہ سے ممکن ہوا، کیونکہ امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے فرمایا "ما می توانیم" یعنی ہم کرسکتے ہیں۔ اس آئیڈیالوجی نے پوری ملت ایران کو احساس کمتری سے نکال دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کے اتنے غلام بن گئے ہیں کہ ان کی مرضی کے بغیر سی پیک اور پاک ایران گیس پائپ لائن کو بھی آگے نہیں بڑھا سکتے۔ اس کا واحد حل یہ ہے کہ جس طرح امام خمینی ؒ نے کہا ہم کر سکتے ہیں اسی طرح ہمیں بھی جرأئت کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور ان استعماری طاقتوں کو ٹھکرا کر قوم کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کامیاب پروگرام کے انعقاد پر، ممبر جی بی کونسل و نائب مدیر جامعۃ النجف سکردو شیخ احمد علی نوری اور منتظمین کا شکریہ بھی ادا کیا۔
علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں اپنی توجہات کو علاقائی سیاست پر زیادہ فوکس کرنے کی بجائے قومی سیاست کی طرف زیادہ مرکوز کرنا ہوگا۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایوان بالا میں قوم و ملت کی بہترین ترجمانی کی، گلگت بلتستان کے مختلف ایشوز کو کماحقہ اجاگر کیا، بلتستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تعیناتی کے معاملے کو بھی بہترین انداز سے ایوان بالا میں اٹھایا۔ جس کے لیے ہم صمیم قلب سے آپ کے شکر گزار ہیں اور ہمیں قوی امید ہے کہ آپ آئندہ اس سے بھی ٹھوس مؤقف کے ساتھ ایوان بالا میں ہمارے حقوق کے لیے کھڑے رہیں گے۔
آخر میں علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے فلسطین کی آزادی اور غاصب اسرائیل کی نابودی کے لیے دعا کی۔
اس تقریب کے اختتام پر شہدائے اسلام، شہدائے فلسطین، امام خمینی(رہ)، آیت اللہ ابراہیم رئیسی اور ان کے رفقاء، محسن ملت علامہ شیخ محسن علی نجفی اور جامعۃالنجف کے مرحوم محسنین کے لیے دعائے مغفرت اور فاتحہ خوانی کی گئی۔
تقریب کے بعد مہمانوں کے لیے عشائیے کا بندو بست کیا گیا تھا ۔ عشائیے کے بعد صدرِ انجمنِ امامیہ حجۃالاسلام آغا سید باقر الحسینی نے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بلتستان آمد پر خوش آمدید کہا نیز قومی اور ملی مسائل پر ایوان بالا میں بےمثال ترجمانی کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
آخر میں شیخ احمد علی نوری نائب مدیر جامعۃالنجف و ممبر جی بی کونسل نے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، علامہ شیخ محمد حسن جعفری سمیت دیگر علمائے کرام، دانشور حضرات، سیاسی و سماجی شخصیات، شعراء و عمائدین نیز ابلاغ و میڈیا کے نمائندوں کا تقریب میں شرکت پر شکریہ ادا کیا۔
جامعہ کے اساتذہ شیخ احمد علی نوری، آغا سید محمد علی شاہ الحسینی اور شیخ غلام محمد ملکوتی نے مہمانوں کا استقبال کیا۔
اس تقریب کی نظامت کے فرائض معروف شاعر مولانا زہیر کربلائی نے انجام دیئے۔